یومِ آزادی پاکستان یا یوم استقلال پاکستان ہر سال 14 اگست
کو پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے ۔ 14 اگست کو ملک بھر میں
سرکاری طور سے تعطیل ہوتی ہے۔ سرکاری و نیم سرکاری عمارات پر چراغاں ہوتا ہے اور
قومی پرچم لہرایا جاتا ہے ۔ صبح کے آغاز میں وفاقی دارالحکومت میں اکتیس اور
صوبائی دارالحکومتوں میں اکیس، اکیس توپوں کی سلامی دی جاتی ہے۔ اسلام آباد میں
پرچم کشائی کی سرکاری تقریب منعقد ہوتی ہے ۔ قائداعظم اور علامہ محمد
اقبال کے مزار پر پھول چڑھانے کے علاوہ گارڈز کی تبدیلی کی تقریب کا انعقاد ہوتا
ہے۔ ملک بھر کے علاوہ بیرونِ ملک پاکستانی بھی آزادی کے حوالے سے خصوصی
تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ اخبارات و جرائد خصوصی اشاعتوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اگست کے مہینے کے شروع ہوتے ہی آزادی کے جشن کا آغاز
کرتے ہیں۔
پاکستان کون سی تاریخ کو آزاد ہوا ؟
لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان واقعی 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا
ہے ؟ ذیل میں اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ آیا پاکستان کو آزادی اگست
1947 کی 14 تاریخ کو ملی یا 15 کو ۔ ایک طرف ہماری ساری درسی کتب میں یومِ آزادی
کے لیے 14 اگست کی تاریخ لکھی گئی ہے (لہٰذا پاکستان کے عوام یہی سمجھتے ہیں
کہ 14 اگست ہی پاکستان کی آزادی کا دن ہے ) اور دوسری طرف یہ ایک حقیقت ہے کہ
پاکستان کو آزادی 15 اگست 1947 کوملی ہے۔
قانون آزادی ہند 1947 کے پہلے صفحے کا عکس |
ہندوستان پر انگریز حکومت کا خاتمہ اور پاکستان
کا قیام دونوں امور "قانون آزادی ہند 1947" کے تحت عمل میں لائے گئے۔ اس قانون کی
برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 18 جوالائی 1947 کو شاہِ برطانیہ نے توثیق کی۔ اس قانون کے تحت ہندوستان میں دو آزاد مملکتوں کا قیام ممکن ہوسکا۔
قانون آزادی ہند 1947 کے پہلے آرٹیکل کے مطابق " 15 اگست 1947 کو انڈیا میں دو آزاد ڈومینین
(مملکتیں) قائم کی جائیں گی، جن کو انڈیا اور
پاکستان کہا جائے گا"۔
پاکستان کہا جائے گا"۔
چودہ اگست کو پاکستان کی
آزادی کے سلسلے میں وائسرائے ماؤنٹ بیٹن کراچی پہنچے اور پاکستان کی دستور ساز
اسمبلی کے سامنے شاہِ انگلستان کا پیغام پڑھ کر سنایا اور اقتدار کی منتقلی
کی دستاویز پر دستخط کئے۔ اس سلسلے میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ ماؤنٹ بیٹن کو آزاد
ہندوستان کا گورنر جنرل بننا تھا اس لیے وہ آزادی سے ایک دن پہلے یعنی 14 اگست کو
کراچی آئے تاکہ 15 اگست کو خود دھلی میں آزاد ہندوستان سے متعلق اختیارات
سنبھال سکیں۔
چودہ اگست کو رات گیارہ بجے
آل انڈیا ریڈیو کی نشریات ختم ہوگئیں اور بارہ بجے شب لاہور اور ڈھاکہ ریڈیو سٹیشن
سے اعلان ہوا " دس از
پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس" ، جبکہ
پشاور ریڈیو سٹیشن سے یہی اعلان اردو میں کیا گیا۔ اس سے بھی معلوم ہوتا کہ چودہ
اور پندرہ اگست کی درمیانی شب رات بارہ بجے جب کیلنڈر میں چودہ تاریخ گزر گئی اور
پندرہ تاریخ شروع ہوئی تب یہ اعلان ہوا کہ یہ ریڈیو پاکستان ہے۔
پندرہ اگست کی صبح پاکستان
کا پرچم لہرایا گیا اور پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس سے بانیِ پاکستان کا پہلا پیغام
نشر ہوا جس کے آغاز میں ہی آپ نے کہا " میں انتہائی
خوشی اور مسرت کے جذبات کے ساتھ آپ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ 15 اگست آزاد اور
خود مختار پاکستان کا جنم دن ہے"۔ بانی پاکستان کا یہ خطاب قومی آرکائیوز اور مختلف ویب سائٹس
پر دستیاب ہے۔ اس خطاب کو سننے اور پڑھنے کے لیے نیچے مختلف لنک دئے گئے ہیں )۔
اگر یہ دلیل موثر ہے کہ 14 اگست کو ماؤنٹ بیٹن کی جانب سے کراچی میں اقتدار کی منتقلی کی دستاویز پر دستخط ہوتے ہی پاکستان وجود میں آگیا تو پھر کیا وجہ تھی کہ ایک اصول پسند محمد علی جناح نے گورنر جنرل کا حلف لینے کے لئے 15 اگست کی صبح تک انتظار کیا۔ 14 اگست کو حلف اٹھانے میں کیا قانونی و انتظامی رکاوٹ تھی؟ ایک قانون پسند جناح نے پورے چوبیس گھنٹے تک ایک نو آزاد ملک کو بغیر حکومت کے کیسے رہنے دیا ؟ اگر اسی دلیل پر بات کی جائے تو پھر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان تو 18 جولائی 1947 کو ہی وجود میں آیا تھا جب برطانیہ کے بادشاہ نے قانون آزادی ہند (1947) پر دستخط کئے جس میں پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اگر یہ دلیل موثر ہے کہ 14 اگست کو ماؤنٹ بیٹن کی جانب سے کراچی میں اقتدار کی منتقلی کی دستاویز پر دستخط ہوتے ہی پاکستان وجود میں آگیا تو پھر کیا وجہ تھی کہ ایک اصول پسند محمد علی جناح نے گورنر جنرل کا حلف لینے کے لئے 15 اگست کی صبح تک انتظار کیا۔ 14 اگست کو حلف اٹھانے میں کیا قانونی و انتظامی رکاوٹ تھی؟ ایک قانون پسند جناح نے پورے چوبیس گھنٹے تک ایک نو آزاد ملک کو بغیر حکومت کے کیسے رہنے دیا ؟ اگر اسی دلیل پر بات کی جائے تو پھر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان تو 18 جولائی 1947 کو ہی وجود میں آیا تھا جب برطانیہ کے بادشاہ نے قانون آزادی ہند (1947) پر دستخط کئے جس میں پاکستان بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس طرح
1948 میں مملکت پاکستان نے قائد اعظم کی زندگی میں آزادی کی پہلی سالگرہ 15 اگست
کو منائی۔ جولائی 1948 میں ڈاک کے جو یادگاری ٹکٹ جاری ہوئے اس پر بھی (پاکستان کی
آزادی کے حوالے سے) 15 اگست کی تاریخ درج ہے۔
غلط یومِ آزادی کی بنیاد
کہا
جاتا ہے کہ جون 1948 میں وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کی صدارت میں کابینہ کے اجلاس
میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کا یومِ آزادی 14 اگست ہی تصور ہوگا اور
اس بارے میں ایک حکم نامہ جاری کیا گیا۔ لیکن بی بی سی کے مطابق نہ تو گورنر جنرل
محمد علی جناح نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی اور نہ کسی کے پاس کابینہ کے اس فیصلے
کا گزٹ ریکارڈ مومود ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی نصاب میں پاکستان کی تاریخ کے متعلق اتنی غلطیاں ہیں کہ لوگ اب غلط تاریخ سے مانوس ہوگئے ہیں اور جب ان کے سامنے عقلی دلائل سے ایک تاریخی واقعہ حقائق کے مطابق بیان کیا جاتا ہے تو لوگ حق بات کو تسلیم کرنے کی بجائے جذباتی انداز میں پھیلائے ہوئے جھوٹ کا ساتھ دیتے ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی نصاب میں پاکستان کی تاریخ کے متعلق اتنی غلطیاں ہیں کہ لوگ اب غلط تاریخ سے مانوس ہوگئے ہیں اور جب ان کے سامنے عقلی دلائل سے ایک تاریخی واقعہ حقائق کے مطابق بیان کیا جاتا ہے تو لوگ حق بات کو تسلیم کرنے کی بجائے جذباتی انداز میں پھیلائے ہوئے جھوٹ کا ساتھ دیتے ہیں۔
مثال کے
طور پر خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ پشاور نے جماعت دہم کے لیے مطالعہ پاکستان کی
جو کتاب چھپوائی (مطبوعہ 2010 زیر نگرانی پروفیسر ڈاکٹر فضل رحیم مروت اور پروفیسر
ڈاکٹر جہانزیب خان) اس میں 14 اگست کہ اہمیت بیان کرتے ہوئے بچوں کو بتایا
گیا ہے کہ پاکستان نے اپنی آزادی کے لئے 14 اگست کی تاریخ کو اس لیے پسند کیا کہ
اس روز ماہِ رمضان کی ستائیویں رات اور جمعۃ الوداع کا مبارک دن تھا۔ مگر مصنفین
سے اتنی تحقیق بھی نہ ہوسکی کہ ان کو معلوم ہوتا کہ جمعۃ الوداع کا دن اور
ستائسویں رمضان المبارک (1366ہجری) کا دن 15 اگست کو تھا اور چودہ اگست کو 26
رمضان المبارک تھا۔ دوسری بات یہ کہ آزادی کے دن کا انتخاب عوام کی پسند سے
نہیں تھا بلکہ یہ تو باقاعدہ برطانوی پارلیمنٹ سے منظور شدہ آزادی ہند کے
قانون میں معین کی گئی ہے۔ پاکستان میں عوام کو صرف جذباتی باتوں سے تسلی دی جاتی
ہے کہ ہم انڈیا سے ایک دن پہلے آزاد ہوئے ہیں جو کہ قابل فخر بات ہے۔
لیکن نہ تو ہم انڈیا سے ایک دن پہلے آزاد ہوئے ہیں اور نہ ایک دن پہلے آزاد ہونا
کوئی فخر کی بات ہے۔ قوموں کی فخر کے لیے تعلیم اور سائنش و ٹیکنالوجی میں
ترقی ، صحت اورحالت زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سہلویات ، حکمرانوں کی جانب سے
عوام کی خدمت ، بہترین قوانین اور ان کی پاسداری، ترقی کے یکساں مواقع ، پُر سکون
زندگی کے لوازمات وغیرہ اہم نکات ہیں۔
حرف آخر
جہاں تک
آزادی کے جشن کی بات ہے تو یہ 14 اگست یا کسی بھی متفقہ دن منائی جاسکتی ہے مگر
پاکستان کی تاریخِ آزادی 15 اگست 1947 ہے اور ہمیں اپنے نصاب اور تاریخ کی کتابوں
میں اس درست تاریخ کو لکھنا اور پڑھانا
چاہئے۔
نوٹ : قارئین کو اس بلاگ میں تصحیح ، اعتراض اور اختلاف رائے کی مکمل آزادی ہے۔
hmm... I was unaware about this issue,,,
ReplyDeleteWhat is the objective of this discussion? If Pakistan decided to differentiate independence day celebration from India and the whole nation is agreed, why do you want to open a new Pandora box? Already we are stuck up in a lot of things including provincialism, racism, firqa wariyat, terrorism etc..... for God sake stop it
ReplyDeleteIt's about the reality we actually don't know, officially we based on fictitious and temperred history .... u just think again n tell me ... wen u make 2 prices of 1 cake, can it be the right side piece get apart 5 mint earlier from the left side price ???
DeleteI think this is not an issue to be discussed unless it has practical benefits. if anyone can give solid argument then go ahead and write on it.
ReplyDeleteWe besides these written facts, as far as I know the freedom will be declared only when the leader of any nation do freedom ride. And at that time Quaid-e-Azam done this ride at 14th August however Gandhi done ride on 15th Aug that is why 14th Aug is to consider Independence day for Pakistan
ReplyDeletehttps://www.facebook.com/photo.php?fbid=501629803196512&set=pb.100000484912185.-2207520000.1471035185.&type=3&theater
ReplyDeleteidont aggree with that.
ReplyDeleteI fully agree to the contents of this article, as it is based on historical facts. Our establishment has distorted the history. History taught in our school text books is false and fabricated.
ReplyDeleteWell we live in Pakistan our beloved country. Where people hide there real age, actually problem is we are a country whose values are not defined by the system. When you don't know when you born than normally people around you think very negatively about it. But we as a nation are quite satisfied on this lie. I appreciate this post and now it's time to talk about where we are standing after this much years of so called Independence. Are we independent?? Where are our neighbour countries standing? And what we have delivered by our leaders till now?
ReplyDeleteI agree with this article and blogger
ReplyDeleteسر تاریخ پاکستان کے حوالے سے کوئی مستند کتاب اگر اپ ریکمنڈ کرنا چاہئے ت
ReplyDelete