دنیا کے
ہر ملک کا ایک اپنا قومی ترانہ ہوتا ہے۔ قومی ترانہ سرکاری زبان یا
منظور شدہ زبان میں
ہوتاہے۔ قومی ترانہ ملک کے تہذیب و فکر کی عکاسی کرتا ہے۔
ہوتاہے۔ قومی ترانہ ملک کے تہذیب و فکر کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان کے آزاد ہونے بعد بانیانِ پاکستان کے لیے قومی ترانے کا انتخاب بھی اہم امور میں شامل تھا۔ قومی ترانے کے انتخاب کے لیے 23 فروری 1949 کو حکومتِ پاکستان نے شیخ محمد اکرام کی سرکردگی میں ایک کیمیٹی قائم کی۔ اس کمیٹی کو نامور شعراء نے اپنے ترانے انتخاب کے لیے پیش کئے۔ سات سو سے زائد ترانوں میں سے جناب حفیظ جالندھری کا لکھا ہوا ترانہ منظور ہوکر پاکستان کا قومی ترانہ قرار پایا ۔
اس ترانے کے لیے موسیقی مشہور موسیقار جناب احمد
غلام علی چھاگلہ نے 1949ہی میں ترتیب دی تھی۔ قومی ترانے کا دورانیہ ایک منٹ
اور بیس سیکنڈ (80 سیکنڈ) ہے۔ یہ ترانہ پہلی مرتبہ 13 اگست 1954ء کو
ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا۔ آسان فارسی زبان میں تحریر کیا گیا
یہ ترانہ پندرہ مصرعوں پر مشتمل تین بندوں میں ہے۔ پورے ترانے
میں صرف ایک لفظ "کا" اردو زبان کا ہے (پاک سرزمین کا
نظام)۔ بعض محقیقین کا خیال ہے کہ پاکستان کا پہلا قومی ترانہ میانوالی سے تعلق
رکھنے والے ہندو شاعر جناب جگن ناتھ آزاد نے قائداعظم کی فرمائش پر
آزادی کے دنوں میں لکھا اور جو ریڈیو پاکستان کراچی سے
سنایا جاتا رہا۔ مگر مدلل حقائق کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس خیال کو
زیادہ پذیرائی حاصل نہ ہوسکی۔
آگے بڑھنے سے پہلے یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ آزادی کے وقت ہندوستان اور پاکستان کو ڈومینین کی حیثیت دی گئی تھی۔ ڈومینین سے مراد برطانوی بادشاہت کے زیرِ اثر داخلی خودمختاری تھا۔ قانون آزاد دیِ ہند کے تحت قرار پایا تھا کہ دونوں نو آزاد ممالک جب تک اپنے لیے آئین نہ بنائیں تب تک انگریزوں کےبنائے ہوئے 1935ء کے ایکٹ کے تحت اپنے امور چلائیں گے۔ ہندوستان نے 26 جنوری 1950 کو آئین بنایا ، جبکہ پاکستان نے آئین سازی کے عمل پر تقریباً 9 سال گزار دئے اور 23 مارچ 1956 کو اپنا پہلا آئین بنایا۔ اس آئین سے ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان بنا اور اس طرح انگریز وں کے بنائے ہوئے آئین اور بادشاہت کا مکمل خاتمہ ہوا۔
![]() |
پاکستان کا قومی ترانہ |
پاکستان کے قومی ترانے کے دوسرے بند کے دوسرے مصرعے میں ایک تاریخی حقیقت کی طرف اشارہ ہے جو انتہائی توجہ طلب ہے ۔ اس مصرعے ("قوم ، ملک ، سلطنت ۔ ۔ ۔ پائندہ تابندہ باد" ) میں سلطنت کا لفظ
شائد سلطنت برطانیہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ قومی ترانے کے انتخاب کے وقت چونکہ پاکستان سلطنت برطانیہ کے اندر رہتے ہوئے داخلی طور پر خودمختار ملک تھا (جیسا کہ آج کل آسٹریلیا یا کینڈا کے ممالک ہیں ) ، لہٰذا برطانوی بادشاہت سے وفاداری ایک لازمی اور سمجھ میں آنے والی بات تھی۔ لیکن جب ہم نے آئین اپنایا اور تاجِ برطانیہ اور انگریزوں کے آئین دونوں سے چھٹکارا پایا تو اب ترانے میں "سلطنت " کا لفظ کیوں موجود ہے اور یہ کس طرف اشارہ کرتا ہے؟ پاکستان تو خود ایک جمہوریہ ہے جہاں سلطنت بنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر درستگی کی خاطر لفظ سلطنت کی جگہ "ریاست " لگایا جائے تو بہتر ہوگا ("قوم ، ملک ، ریاست – پائندہ تابندہ باد")۔ اس مختصر ترمیم سے ترانے میں موجود دانستہ یا غیر دانستہ ابہام ختم ہوجائے گا۔ کیونکہ جو قومیں وقت کے ساتھ تبدیلی اختیار کرتیں ہیں وہی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہیں ۔
نوٹ : قارئین کو اس بلاگ میں تصحیح ، اعتراض اور اختلاف
رائے کی مکمل آزادی ہے۔
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteAmbiguity in the National Anthem of Pakistan
ReplyDeleteThe Indian Constituent Assembly adopted the constitution on 26th November 1949, but implemented it as the law of the state on 26th January 1950. Therefore, the year of enactment of Indian constitution is 1950.
ترانے میں ترمیم سے شعر کا وزن خراب ہوسکتا ہے۔
ReplyDeleteThis simply means government. Qowm, mulk and sultanat (hakoomat). Though for literary mind the objection might have some weight. Do not analyse the meaning in Arabic or Persian contest. Remember many in Pakistan at that time used to say Jab se Ayub takht per betha hai. Even now some people say Takht Lahore - So nothing wrong with qoumi tarana. If some one has better -bring it out.
ReplyDeleteu r absolutely right, yea jahil ny kugh para nahi tho dosron ko kia sikayea ga,
DeleteGreat......
ReplyDeleteI really appreciate your work and your objection. It is true there is a clue towards" monarchy of Britain". I dare to ask the ask about the reason of replacing the anthem written by Jagannat Azad.
ReplyDeleteWe still say " long live Bratainica" after 70 years of independence.
ReplyDeletebilkul sahi hy keh Guhan Nath nay lika tha , likin yea artical likny say pehly agar thori se research kar lethy tho behtae hotna, Gugan Nath ny Allama Iqbal ka nazam sary jahan say acha hay hidostan hamara ko tabdil kar k sary jahan say acha hay pakistan hamara lika tha awr mujoda national anthem tak yahi tarana partha tha, awr is k bad naya tarana release huwa,awr rahi bat saltanat ki tho parsi main salthanat ka matlb hudmukhtar mulk , awr agar salthanat ka matlb England hotha tho pir jo salthanat e usmania huwa karta tha usy bi hum great briten ka ghulam many, pehly tholo pir bolo, jahil mat bano, wasy bhi yea nation jahalat kay andero main dooba hy app mazid bigar rahy hy, be serious about pakistan
ReplyDelete